دیس کی رنگت کالی کیوں ہے
چاہت پیار سے خالی کیوں ہے
حاکم ظالم منصف قاتل
خلقت بھولی بھالی کیوں ہے
پودوں کا جو خون نچوڑے
باغ میں ایسا مالی کیوں ہے
خالی ہے وہ سر سے پا تک
تیرے کان میں بالی کیوں ہے
ساون رت بھی ٹوٹ کے برسی
پھر بھی قحط سالی کیوں ہے
سیارہ زمانہ سوچ رہا ہے
شاہ جی یار جلالی کیوں ہے