بجٹ آیا بجٹ آیا مصیبتوں کا پہاڑ لایا
ہنستے کھیلتے لوگوں کی بستیاں اجاڑ آیا
بجلی پانی روٹی کپڑا اور مکان کا مار کے نعرہ
کھپے کھپے کرتا ہوا کل رات مرا ہمسایہ
پٹرول ڈیزل کی منہگائی سی این جی کی ہے دہائی
گاڑی چھوڑ کے سائیکل پہ دفتر گیا میرا تایا
بچی کھچی ہنڈیا کو کھرچ کے لے آؤ اپنے گھر
مل کے رہیں اور مل کے کھائیں کیبنٹ نے فرمایا
چچا پھوپھی بھائی بھتیجے سب اسمبلیوں کے ممبر
غریب اور غرباء سے ووٹیں لے کر بکرا انہیں بنایا
اندھیری نگری چوپٹ راجہ یہ اس دیس کی کہانی
جلتے ہوئے چراغوں کو بھی پھونک مار کے بجھایا
ہم بھی لوٹیں تم بھی کھاؤ گندم آٹا دور بھگاؤ
الله وسایا غم میں ڈوبا بجٹ نے مل کے اسے رلایا