بحر_ بیقراں میری آرزو کا جہاں
ھوس کو نہیں شکوہٴ تنگیٴ داماں
ڈالی سرسری سی نظر زندگی پر
نشانے پر ہے تیر چھوڑ کے کماں
رفتار کوئی بھی کم نہیں دیکھی
گردش_ جہاں نہ گردش_ دوراں
سہل ہوتی گر، زندگی تو نہ ہوتی
بار بار نہ کرتی شکوہ پھر زباں
جب بھی زمین تنگ پڑ جاتی ہے
دیکھتے ہیں پھر وسعت_ آسماں