بھرا ہوا ہے شہر سینے کا ہر اک اس میں ناخوش نظر آیا جو ملا خلوص سے ملا نہ جانے کیوں نظر ناخوش پر آیا حکمرانوں سے ملا وہ بھی بڑے افسردہ تھے دل بادشاہ روح وزیر سپاہی نظر ناخوش جگر آیا