ستارہ ٹوٹا تو کہنے لگا
نہ دیکھ مجھے یوں حسریت سے
میں تو خود ہوں بھروسہ تیرا
مجھے کسی نے توڑا ہے
فلک تک لا کے
مجھے تنہا چھوڑا ہے
کسی نے محفل دیکھا کے
میرے خوابوں کو جلایا ہیں
کسی نے کاعذ بنھا کے
میری الفت پے کسی نے
الزام لگایا ہیں دل لگی بنھا کے
میری حسرتوں کو کسی نے
بہت ستایا ہیں دوشمن بنھا کے
میں زندہ نظر تو آ رہا ہوں لکی
مگر مجھے کسی نے زندہ
دفنایا ہیں قبر میں مردہ بنھا کے
میں اپنے میں اور کیا کہوں لکی
مجھے چمکتے ہوئے کسی نے
گرایا ہیں یقین دلا کے