محبت کا پھیلا ہوا یہ جہاں ہے
یہ کیسی زمیں ہے یہ کیسا سماں ہے
بہاروں کو فرصت نہیں ہے کہ لوٹیں
چمن سے کیوں الجھی ہوئی اب خذاں ہے
محبت ہے شعلہ ، محبت ہے شبنم
محبت کا اپنا نرالا جہاں ہے
یہ چاہت کے قصے ، یہ چاہت کے نغمے
مرے دردِ دل کی یہی داستاں ہے
جلا دے نہ دیکھو مرے دل کی دنیا
دبی اس چنگاری میں وحشت عیاں ہے
اگر دل سے کی ہے وفا تُو نے وشمہ
یہی تیری چاہت کا اب امتحاں ہے