بہتے ھوئے لاشے طمانچے ہیں ایوانوں پر
گھر بار لٹ گئے ہیں آفت ھے انسانوں پر
میرے وطن میں پھر اب کیسے سکون ھوگا
ہے راستہ کھٹن اب نظریں ہیں طوفانوں پر
یہ محرومیوں کے بادل لے ڈوبیں گے سبھی کو
بٹتی رھے گی ظلمت حکومت کی دوکانوں پر
ہر طرف ھے آگ بھڑکی ھے خوف زندگی کا
سب اپنے دور ھوئے ھے تکیہ بیگانوں پر
بدلے گا یہ دور بھی آئیں گی واپس خوشیاں
مضبوط ہیں کندھے میرے ھے حوصلہ جوانوں پر
الله دور کر دے یہ مایوسیوں کے سارے سائے
کرتے رہیں گے سجدے تیرے ہی آستانوں پر