کوئی تدبیر نہ ملی ہم کو کہ وہ ہمارا ہو
بہت برس مایوسی میں گزارے ہم نے
بیساکھیاں توڑ دی تو ہم اپائج بھی نہ رہے
مانگنا چھوڑ دئیےاب کے سہارے ہم نے
محبت میں ضروری نہیں محبوب ساتھ رہے
بدل ڈالے فرسودہ خیال سارے ہمارے ہم نے
گہرائی میسر آئی زندگی کے سمندر کی اس دم
دیکھنا چھوڑ دئیے مُڑ مُڑکر جب کنارے ہم نے
بے چین رکھتی ہے کنول جستجو ہم ،ہم میں نہیں
پھیلا دئیے جب سے اپنی سوچ کے دھارے ہم نے