تمناِ یار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں
پیار پیار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں
جسکو دیکھ کر ہی جینا سیکھ لیا میں نےاُسی
کا دیدار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں
موسم، بہاریں یہ رنگین نظارے بس محبت
کا اظہار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں
اُسکا ساتھ ہے تو موسموں سے کیا ڈرنا دیکھ
اِک بہار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں
میں انمول ہوں پر خرید لے تو مجھے مسکان سے
اِک اقرار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں
یہ دستور دنیا کے دنیا کے لیے ہوں گے، الگ
اِک سنسار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں
یہ مختصر سا ہے ساتھ ساجد زرا کُھل کے جی لے
دن دو چار ہے زندگی میری اور کچھ بھی نہیں