تو مہرباں تو راز داں ہر ایک سے تو باخبر
تیرا وجود ہے بے مثل ہر ایک پہ تیری نظر
تو تجلیوں کا نزول ہے تجھ سے منوریہ جہاں
تیری رحمتوں کا ظہور ہیں یہ شجر و بحر بیکراں
بندے ہیں تیرے خدا رکھ لے ہمارا بھی بھرم
میری دعا سن لے خدا ہم پر بھی کر نظر کرم
تجھ سے کہیں کیا مدعا تو بن کہے بھی باخبر
تو جانتا ہے اپنے دل میں سوچتا ہے کیا بشر
پھر بھی دل کا مدعا تجھ سے ہی کرنا ہے بیاں
تیرے سوا دوجا نہیں کوئی چارہ گرکوئی مہرباں
نہ صبر کا لے امتحاں مجھ میں نہیں اب حوصلہ
گرچہ ہو ناقص جستجو تو پھر بھی دیتا ہے صلہ
اندھیری رات ٹال دے ہمارا جیون اجال دے
ہماری خفتہ قوم کو عروج دے کمال دے
نہ امن ہے نہ ہی امان ہے ہر سمت طاری ہے جنوں
تیری ذات کا احساس ہے جو خوف میں رہوں پرسکوں
میں مشکلوں میں گھرا ہوا تیری ذات ہے مشکل کشا
سن لے دعا سن لے دعا سن لے دعا اے مشکل کشا