تیری خدائی ہم کو یوں راس آگئی ہے
عظمت کی باس تیری ہر سو سما گئی ہے
سورج میں تیرا جلوہ، بجلی غضب ہے تیرا
آتش فشاں میں تیری قوت سما گئی ہے
کب زلزلے تھمے ہیں، طوفان کب رکے ہیں
تیری ہی یاد ہے جو سب غم بھلا گئی ہے
ماتم کدہ جہاں میں اشکوں کی ہر جا بارش
لیتے ہی نام تیرا، اُ مید آ گئی ہے
تیری رضا ہے جنت، ناراضگی جہنم
اُمید وبیم میں ہی دنیا سما گئی ہے
کِھلنا تری ادا ہے، مرجھانا بھی قضا ہے
تیری ثنا تری ہر تخلیق گا گئی ہے
بحرو فلک تری ہی عظمت کے ہیں نشاں سب
ارض وسما میں تیری قدرت ہی چھا گئی ہے
ہر ذرہ ہے گواہی تیری موجودگی کی
آئی سکون بن کر جب بھی فغاں گئی ہے
شمع میں نورتیرا ، پروانے کی تڑپ بھی
ہستی ہر ایک تجھ میں مالک سما گئی ہے
پیوستہ ہے تجھی سے ہر آسِ مرتضائیؔ
تیری طرف ہی دل سے ہر اک دعا گئی ہے