جاری دن رات تم سفر رکھو
راستوں پر بھی مگر نظر رکھو
شوق ہے جنگ جیتنے کا اگر
خود ہاتھوں میں اپنا سر رکھو
توڑ ڈالیں جو سب سلاخوں کو
اتنے مضبوط اپنے پر رکھو
ہر کہانی سمجھ میں آئے گی
اپنے الفاظ پُر اثر رکھو
ایک دن کریں گے ہما تسلیم
عیب کی بھیڑ میں بھی ہنر رکھو