Add Poetry

جب ترے غم گنوائے جائیں گے

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

جب ترے غم گنوائے جائیں گے
خون کے اشک لائے جائے گے

جب لیا جائے گا وفا کا حساب
بے طرح زخم کھائے جائیں گے

جو جنوں میں کیے گئے ویران
کل وہی گھر بسائے جائیں گے

جاں نثاری کا دعوہ ہے جن کا
دشمنوں میں ہی پائے جائیں گے

جانیے کون اسے کرے گا یاد
جب اسے ہم بھلائے جائیں گے

ہو گا جب اس سے سامنا اپنا
لب پہ شکوے سجائے جائیں گے

دن وہی ہو گا جاودانی کا
دار پہ جب چڑھائے جائیں گے

ہو کہ مہجور تیری بانہوں سے
در بدر ہم پھرائے جائیں گے

اب جو ہم ہیں ہماری خلوت کے
کل لبوں سے سنائے جائیں گے

شوق اور زندگی تبہ کر کے
ہجر کے گھر اٹھائے جائیں گے

اُس گلی سے نکال کے ہم کو
ڈھول باجے بجائے جائیں گے

بے سبب بے دلی کے عالم میں
حال اپنے بُجھائے جائیں گے

جھانسے دے کر ہمیں اُمیدوں کے
دامن اپنے چھڑائے جائیں گے

ہم جو ہیں صرف داستانوں کے
منظرِ عام لائے جائیں گے

کوئی معنٰی نہیں وفاؤں کے
بس یونہی دن گنوائے جائیں گے

Rate it:
Views: 443
16 Apr, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets