جب کبھی وحشت دل سے دعائیں مانگیں
پھول ہاتھوں میں لئے داور محشر آئے
ہم نے کس فن سے تراشا تھا یہ شیش محل
لوگ ہاتھوں میں سنبھالے ہوئے پتھر آئے
راہ بس ایک ہے پیمانہ راہ بھی ایک
یوں تو کہنے کو یہاں کتنے قلندر آئے
اپنے اخلاص کی پونجی کو تو ارزاں نہ سمجھ
یہ وہ دولت ہے جسے لے کے پیمبر آئے
اپنے جور و ستم پر نہ یوں نازاں ہونا
تم سے پہلے بھی بہت اہل ستمگر آئے