روحِ محمدی ہے ہمارے سینوں میں
جسدِ واحد ہے امتِ مسلم
عضو کوئی بھی ہو پریشاں اسکا
آنکھ نم ہوتی ہے دل کو غم ہوتا ہے
ہے تعلق لا الہ الا اللہ
جسدِ واحد ہے امتِ مسلم
درد ایران میں ہو
فلسطین میں یا شام میں ہو
درد ہوگا یر گوشئہِ دنیا کے مسلم کو
جسدِ واحد ہے امتِ مسلم
خون میں لپٹے عراق
مصر یا بوسنیا
آہ میں ڈوبی ہوئی سسکیاں
جلتا برما ہو یا وادئِ جنت کی بے بس تصویر
کوئی فریاد ہو یا سسکتی آواز
زخمی بوڑھا ہو یا
بیٹی کی ہوقاسم کو پکار
جاگ اٹھے گی غیرت
ہر گوشئہِ دنیا کے مسلم کی
سر بکف ہوں گے نئے
محمود و ایاز
جسدِ واحد ہے امتِ مسلم
کیسے ممکن ہے یہ ؟ کیسے ممکن ہے یہ کہ
کفر سر اٹھائے ہمیں پامال کرے
ہمیں آپس میں لڑائے
ہم پہ وار کرے, لہو کی ندیاں بہائے
کیسے ممکن ہے یہ ؟
کلمہ گو تلوار اٹھائے اور
کفر اسلام پہ غالب آئے
ایک ہے قوم جب ہر گوشئہِ دنیا کےمسلم کی
روحِ محمدی ہے ہمارے سینوں میں
جسدِ واحد ہے امتِ مسلم