ستم کے آگے ڈٹے ہی رہنا
ستم گروں کا حساب ہوگا
سپاہ ظلمت کی سازشوں کا
ختم جفاؤں کا با ب ہوگا
بغاوتوں کو کچلنے والوں
تمہارا خانہ خرا ب ہوگا
زمیں کے جھوٹے خدا کا چہرہ
زمین پر بے نقا ب ہوگا
جو خوں غریبوں کا چوستے تھے
اب انکا جینا عذا ب ہوگا
نگاہوں پر جو پڑا ہے پردہ
وہ اب حقیقت سے چاک ہوگا
دلوں کا گرد و غبار سا را
نگاہ قائد سے صاف یوگا
سحر کو لائینگے ہم یہاں پر
وطن یہ غربت سے پاک ہوگا
عوام غفلت سے جاگ اٹھی ہے
نظر میں اب نہ سراب ہوگا
عوام جانے گی اصلیت کو
شروع جو حق کا خطاب ہوگا
تمہاری مرضی نہیں چلے گی
پسند سے اب انتخاب ہوگا
جنہوں نے برسوں دیا ہے دھوکہ
ٹکا سا انکو جوا ب ہوگا
نظا م ظلمت مٹے گا اشہر
یہاں پر اب انقلاب ہوگا