ہر طرف جلسہ ہی جلسہ ہے
ہر طرف میلہ ہی میلہ ہے
اس ملک میں اور کوئی کام نہیں ہے
عوام کو الو بنانا ہی ان کا کام ہے
معلوم نہیں کیسے عوام ہیں اس ملک کے
ہر ایک کے پیچھے منہ اٹھا کر چل پڑتے ہیں یہ
کب انہیں صحیح میں شعور آئے گا
کب انہیں صحیح میں عقل آئے گا
عقل کیسے آئے گا جب یہاں ہر موڑ پر
پارٹیوں کے لیڈر پھدکتے ہیں کبھی اس شاخ پر کھبی اس شاخ پر
جب لیڈروں کا شعور ہی پختہ نہ ہو
عوام میں شعور کہاں سے آئے گا
عوام تو عوام ہیں یہاں خواص بھی
پڑے ہیں دن رات عجیب مخمصہ میں
ٹوٹ پھوٹ گیا ہے ہر ادا رہ اندر سے
جیسے کوئی انسان ٹوٹ گیا ہو اندر سے
ائی سی یو میں آج کل میرا ارض وطن ہے
مگر علاج کے لئے کوئی ڈاکڑ موجود نہیں ہے
قتل ہو رہے ہیں وہ خود آجکل
کوئی کیا علاج کرے گا وہ اپنے وطن کا
ایک مسیحا کی تلاش سب کو ہے آجکل
بھیجدے پروردگار اسے جلد آجکل
عمران کے بھیس میں مسیحا تو مل گیا
تو پروردگار اسے جلد اقتدار بخش