(یہ اشعار كراچی كے حالات پر لكھے گئے ہیں ، ٨ جولا ئی ٢٠١١)
جنابِ صدر میرا شہر خوں میں ڈوب گیا
ہر ایك كوچہ ہر ایك در لہو میں ڈوب گیا
مئے غرورِ حكومت میں حكمراں ڈ و بے
غریبِ شہر خود اپنے لہو میں ڈ و ب گیا
ملی نہ ر و ٹی نہ كپڑ ا ملا غر یبو ں كو
شكستہ صحنِ مكاں بھی لہو میں ڈوب گیا
چمن میں جب بھی ترانے بہار كے گونجے
ہر ایك غنچہ جگركے لہو میں ڈوب گیا
كسی كی موت پہ رقصاں انھیں جو دیكھا تو
خدائے ظلم حیا كے لہو میں ڈوب گیا
میرےچمن كے اجڑنے پہ تم ہو كیوں رقصاں
تمہارا كانچ كا گھر بھی لہو میں ڈوب گیا
مسعود چل كے رہیں اب كہیں درندوں میں
كہ آدمی كا بھرم تو لہو میں ڈوب گیا