پیمانہ احساس بھرا رہتا ہے اب تو میں کیسے بھلا تیرا یہ احساس کرونگا میں خود ہوں ستایا ہوا اس دورِ گراں کا خمیازہ میں اپنا کہ تیرے غم کا بھرونگا