جگنو گہر چراغ اجالے تو دے گیا

Poet: محسن نقوی By: yasir, Islamabad
Jugnu Gohr Chairag Ujalay To Day Gaya

جگنو گہر چراغ اجالے تو دے گیا
وہ خود کو ڈھونڈنے کے حوالے تو دے گیا

اب اس سے بڑھ کے کیا ہو وراثت فقیر کی
بچوں کو اپنی بھیک کے پیالے تو دے گیا

اب میری سوچ سائے کی صورت ہے اس کے گرد
میں بجھ کے اپنے چاند کو ہالے تو دے گیا

شاید کہ فصل سنگ زنی کچھ قریب ہے
وہ کھیلنے کو برف کے گالے تو دے گیا

اہل طلب پہ اس کے لیے فرض ہے دعا
خیرات میں وہ چند نوالے تو دے گیا

محسنؔ اسے قبا کی ضرورت نہ تھی مگر
دنیا کو روز و شب کے دوشالے تو دے گیا

Rate it:
Views: 1003
12 Jul, 2021
More Mohsin Naqvi Poetry
Mohsin Naqvi Mohsin Naqvi
Raheel Ali