جہاں رشتوں کی فصلوں کی حسد سے آبیاری ہو
نگر کی اُن زمینوں سے دسمبر روٹھ جاتا ہے
کاسہ دل کہاں سنبھال پائے گا بخشش تمہاری
ارے محبتوں کا عادی تھا، اور تم سرد دسمبر کی طرح
کل کریں گے تم پہ شاعری دسمبر
نومبر کی یہ رات آخری ہے
دسمبر چل پڑا گھر سے
سنا ہے پہنچنے کو ہے