الہیٰ کس سے بیاں ہو سکے ثنا اُس کی
کہ جس پہ ایسا تیری ذات خاص کا ہو پیار
جو تو اُسے نہ بناتا، تو سارے عالم کو
نصیب ہوتی نہ دولت وجود کی زنہار
تو فخرِ کون و مکاں، زبدہ زمین و زماں
امیرِ لشکر پیغمبراں، شہِ اَبرار
تو بوئے گُل ہے، اگر ہیں مثلِ گُل اور نبی
تو نورِ شمس ہے، گر اور نبی ہیں شمسِ نہار
حیاتِ جان ہے تو، ہیں اگر وہ جانِ جہاں
تو نور دیدہ ہے، گر ہیں وہ دیدہ بیدار
جہاں کے سارے کمالات ایک تجھ میں ہیں
تیرے کمال کسی میں نہیں، مگر دو چار
امیدیں لاکھوں ہیں لیکن بڑی امید ہے یہ
کہ ہو سگانِ مدینہ میں میرا نام شمار
جیوں تو ساتھ سگانِ حرم کے ترے پھروں
مروں تو کھائیں مدینہ کے مجھ کو مور و مار
جو یہ نصیب نہ ہو، اور کہاں نصیب میرے
کہ میں ہوں، اور سگان حرم کے تیرے قطار
اڑا کے باد مری مشت خاک کو پسِ مرگ
کرے حضورﷺ کے روضے کے آس پاس نثار
ولے یہ رتبہ کہاں مشت خاک قاسم کا
کہ جائے کوچہ اطہر میں تیرے بن کے غبار