جینے کو تو سب جیتے ہیں
Poet: By: maqsood hasni, kasurجینے کو تو سب جیتے ہیں
ہر سایہ زخمی
جنگل کے پنچھی
چپ کے قیدی
بربط کے نغمے
ڈر کے شعلے پیتے ہیں
کرنے کے جذبے
روٹی کے بندی
دریا کا پانی
بھیگی بلی
حر بربک کے سنکھ میں رہتے ہیں
جو خشکی کی کن من کو
بارش سمجھے
منہ کھولے
سب آبی بھاگے
دوڑے
کچھ کٹ مرے
کچھ تھک گرے
جو چلتے گءے
خوابوں کی بستی بستے ہیں
جینے کو تو سب جیتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






