حقیقت
Poet: samina fayyaz By: samina fayyaz, karachiلوگ بھی موسموں کی طرح بدلتے ہیں
خزآں آتی ہے تو موسم سرد ہو ہی جاتا ہے
ضروری تو نہیں لبوں سے بد دعا نکلے
دل ٹوٹتا ہے تو آشک نکل ہی جاتا ہے
صحیح غلط کا علم صرف کاتب تقدیر کو ہے
وقت گزرتا ہے تو دوسرا رخ نظر آہی جاتا ہے
اپنی ضرورتوں کا غلام کون نہیں ہے یہاں
نقاب ہٹتا ہے تو اصل چہرا نظر آہی جاتا ہے
نفرت ہو یا محبت ہو مستقل مزاجی ضروری ہے
قظرہ قطرہ گرتا ہے تو پتھر میں بھی سوراخ ہو ہی جاتا ہے
مثالیں دیتی ہے دنیا چیونٹی کے اتحاد کی مگر
ٹکڑوں میں بٹ کر تو سمندر بھی خشک ہو ہی جا تا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






