نا جانے کیا کیا پڑھایا گیا
امن کے نغمے، جنگ سے نفرت
ہمیں درس محبت کا دیا جاتا رہا
آہستہ آہستہ وقت نے جب کروٹ جو لی
آنکھیں کھلنے لگیں تو یہ معلوم ہوا
کہ بات جو بڑے کہتے رہے
جو ہمیں استاد سکھاتے رہے
کتابوں سے جو ہم نے حاصل کیا
ایسا تو ہرگز دکھا ہی نہیں
باتیں سب ہم کو کتابی، کتابی ہی لگیں
میرا بچپن اندھیروں میں تھا بھلا
اب جو ہے وہ برا بہت لگا
یہ جانا کہ بات کچھ اور تھی
اور حقیقت کچھ اور تھی