حقیقت کچھ اور تھی
Poet: Shehzad Owaisi By: Shehzad Owaisi, Karachiنا جانے کیا کیا پڑھایا گیا
امن کے نغمے، جنگ سے نفرت
ہمیں درس محبت کا دیا جاتا رہا
آہستہ آہستہ وقت نے جب کروٹ جو لی
آنکھیں کھلنے لگیں تو یہ معلوم ہوا
کہ بات جو بڑے کہتے رہے
جو ہمیں استاد سکھاتے رہے
کتابوں سے جو ہم نے حاصل کیا
ایسا تو ہرگز دکھا ہی نہیں
باتیں سب ہم کو کتابی، کتابی ہی لگیں
میرا بچپن اندھیروں میں تھا بھلا
اب جو ہے وہ برا بہت لگا
یہ جانا کہ بات کچھ اور تھی
اور حقیقت کچھ اور تھی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






