حقیقت کچھ اور تھی

Poet: Shehzad Owaisi By: Shehzad Owaisi, Karachi

نا جانے کیا کیا پڑھایا گیا
امن کے نغمے، جنگ سے نفرت
ہمیں درس محبت کا دیا جاتا رہا
آہستہ آہستہ وقت نے جب کروٹ جو لی
آنکھیں کھلنے لگیں تو یہ معلوم ہوا
کہ بات جو بڑے کہتے رہے
جو ہمیں استاد سکھاتے رہے
کتابوں سے جو ہم نے حاصل کیا
ایسا تو ہرگز دکھا ہی نہیں
باتیں سب ہم کو کتابی، کتابی ہی لگیں
میرا بچپن اندھیروں میں تھا بھلا
اب جو ہے وہ برا بہت لگا
یہ جانا کہ بات کچھ اور تھی
اور حقیقت کچھ اور تھی

Rate it:
Views: 677
15 Sep, 2010
More Life Poetry