Add Poetry

حیدرآباد کی ریشم گلی میں ریشم کی یاد آ گئی

Poet: Hafeez Javed By: Muhammad Hafeez Javed, Attock

ہم ٹھہرے شاعر دیوانے، کہاں سے کہاں جا پہنچے
اُٹھے جو جھمٹ سے ملک کے کونے کونے جا پہنچے

گاؤں کی گلیوں سے نکلے اور شہر قائد جا پہنچے
خالو کو ڈھونڈتے ڈھڈھاتے ہم خارادار جا پہنچے

سنا تھا کہ ملکہ ایران کا گزر ہوا تھا یہیں کہیں سے
اُن کے قدموں کے نشاں ڈھونڈنے ہم ملیر جا پہنچے

رنچھوڑ لائن جا کے کھا بیٹھے نسوانی سی چپل
اور چپل کباب کا خیال آتے ہی ہم پشاور جا پہنچے

چرسی گیٹ کے چپل کباب کے چرچے سنے جو
کہاں رہ سکتے تھے ہم بھلا، سو کوہاٹ جا پہنچے

سُن رکھے تھے موتی بازار کے چٹ پٹے دہی بھلے
دھکم پیل میں ہم پنڈی کے اس بازاربھی جا پہنچے

کسی نے فرمائش کر ڈالی ہم سے چوڑیوں کی
ایک نہ دیکھا ہم نے اور حیدرآباد جا پہنچے

حیدرآباد کی ریشم گلی میں ریشم کی یاد آ گئی
ریشم کو فقط اک نظر دیکھنے ہم لاھور جا پہنچے

مینار پاکستان دیکھا، دیکھا شاہی قلعہ ہم نے
شاہی مسجد سے ہو کے ہم داتا صاحب جا پہنچے

کیسے پلٹ جاتے چھوڑ کے بُلھے شاہ کا مسکن
لاہور سے نکلے اور میڈم کے شہر قصور جا پہنچے

کالا چٹا، اٹک فورٹ اور دیکھنے کابل انڈس کا ملاپ
شاہینوں کے بیس سے گزر کر کیملپور جا پہنچے

یاد ستانے لگی ہم کو کشمیر اور پنڈی پوائنٹ کی
مُٹھی میں بند کرنے بادلوں کو ہم مری ہلز جا پہنچے

دیکھ کے برف پوش پہاڑیاں، کوئٹہ کی یاد آ گئی
سبی کی گرم ہواؤوں کو چیرتے کوئٹہ جا پہنچے

میزان چوک، چلتن،سٹاف کالج اورحنا جھیل کو دیکھا
دیکھنے مُردہ پہاڑی، ہم دامن کوہ جا پہنچے

سستانے کو چند لمحے جو میسر آنے لگے ہم کو
بعد از سفر گرگٹوں کے شہر اسلام آباد جا پہنچے

سب ہی ٹھیک جا رہا تھا مگر کھو گئے رستہ ایسے
کہ فیصل مسجد کی تلاش میں فیصل آباد جا پہنچے

Rate it:
Views: 731
27 Dec, 2010
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets