جابر، جنگجو، تیغ کے بندے دین کے داعی بن بیٹھے ہیں مسند، مکتب، منبر والے آپ خدا ہی بن بیٹھے ہیں مسجد تیرے پیار کا در تھا آج وہ نفرت بانٹ رہی ہے حشر بپا کر کے اب خود ہی نوری ناری چھانٹ رہی ہے