دیکھ تو چشمِ حقیقت سے مگر ریاض
وہ آنکھ ہی کیا دیکھ نہ سکے جو کوئی خواب
بے سبب امید لگا رکھی ہے کل سے
تعبیر کیا ملے گی جو دیکھا نہ کوئی خواب
سامنے میرے تو نہ خوابوں کو برا کہہ
توڑ دوں گا ہاتھ جو چھینے گا میرے خواب
بے شک بنا خوابوں کے نہیں زندگی کوئی
ایسا بھی نہ ہو اپنی تو دنیا بنا لے خواب