دنیا کے ہجوم میں آدمی اک تنکا کیا ہے
اس بحر حیا ت کی تو بتا دے انتہا کیا ہے
دعا مانگتا ہوں ہر خواہش کی پوری ہو
خبر نہیں کہ آرزو کیا ہے اور تمنا کیا ہے
جیتا ہوں شب و روز صبح و شام میں
معلوم نہیں حقیقت کیا ہےزندگی کیا ہے
مان کرخالق کو بتوں کی دوستی چاہتا ہوں
آداب بندگی سیکھو گاجب جانوں خدا کیا ہے