دراصل زندگی کیا ہے
کسی کو کیا پتا ہے
جِس کو جیسی مِلی
اس کیلئے ویسی ہے
کبھی خواب ہے
کبھی سراب ہے
کبھی وہم ہے
کبھی خیال ہے
کبھی آئینہ ہے
کبھی جمال ہے
کِسی کو ایسی لگی
کسی کو ویسی لگی
اس نے وہی سمجھا
جِسے جیسی لگی
گمان میں کیا ہے
دراصل زندگی کیا ہے
کسی کو کیا پتا ہے