دل میں کسی کو اور بسایا نہ جائے گا
ذکرِ رسولِ پاک بھلایا نہ جائے گا
وہ خود ہی جان لیں گے ،جتایا نہ جائے گا
ہم سے تو اپنا حال سُنایا نہ جائے گا
ہم کو جزا ملے گی محمّد کے عشق کی
دوزخ کے آس پاس بھی نہ لایا جائے گا
روشن رہے گا داغِ فراقِ شہِ اُممّ
یہ وہ چراغ ہے جو بُھجایا نہ جائے گا
بیشک حضور شافعِ محشر ہیں، مُنکرو
کیا ان کے سامنے تمھیں لایا نہ جائے گا
کہتے تھے یہ بلالؓ تشدد پہ کُفر کے
عشقِ نبی تو دل سے مٹایا نہ جائے گا
مانے گا ان کی بات خدا ،حشر میں نصیر
بِن مصطفیٰ خدا کو منایا نہ جائے گا