دل کے در و دیوار
Poet: Wajid Ali Wajid By: Wajid Nabi, Karachiدل کے در و دیوار پر لہوۓ ہاتھ کی چھاپ
 وہ پوچھتے ہیں واجد کے اب کیسے ہو آپ
 
 میں عکس پوشیدہ مجھے پکارو نہ تم
 وہ بتا میرا پوچھتے واجد کہاں ہو آپ
 
 تھا دوستی جو اب مر گیا کب کا
 وہ کہتے ہیں ہمیں اپنا دوست سمجھئے آپ
 
 ذرا قریب کے گئے اب انہیں ڈر لگتا ہے
 وہ کہتے ہیں اب دور نہ جائے کہ آپ
 
 عشق بے قرار میں جو مر چکا ہے
 اب اس دل کو کہیں دفن کر آئے آپ 
 
 ہیں یادوں کے آئینے پر کیا کس تیرے
 احسان کریں ان آئینوں کو توڑ آئے آپ
 
 واجد کا اداس چہرہ اچھا نہیں لگتا
 جائے اب اس چہرے کو بدل آئے آپ
 
 بڑی مشکلوں سے سکون ملا ہے مجھے
 اب مجھ کو اس عذاب میں نہ ڈالیے آپ
 
 یہ تو یوں ہی چشم قسم زرد ہے میرے
 لبوں کو دیکھیے آنکھوں پہ نہ جائے آپ
 
 یہ رشتہ محبت اب نبھایا نہیں جاتا
 ایک کام کرئے مجھ کو سچ مچ بھلائے آپ
 
 میں تنگ آچکا ہوں تمہارے ساتھ رہ کر
 چاہیے کسی اور سے دل لگاۓ آپ
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 