Add Poetry

دن ہیں پریشان اور رات ہیں سنسان بہت

Poet: Habibullah khiyal By: habib ganchvi, Islamabad

دن ہیں پریشان اور رات ہیں سنسان بہت
حیران سے پھرتے ہیں یہاں انسان بہت

پہلے کوئی تہذیب تھی پیار کے دو بول پہ جھک جاتے تھے
اب تو بک جاتے ہیں انسان تہذیب ہے حیران بہت

پھرتے یہاں ہیں بدروح زندوں کا لبادہ لے کر
اب کے شہر ہے ویران آباد ہے قبرستان بہت

کبھی روٹی تھی میسر لوگ محنت پہ یقین رکھتے تھے
اب تو خاکستر ہیں خاک چھانتے ہوئے انسان بہت

اے خدا یہ کون سی قیامت یہاں ہوئی برپا ہے
فتوای منبر سے بہے جاتے ہیں خون مسلمان بہت

شائد ہم ہی نے روایات کا گلہ گھونٹا ہے
تہذیب غلط لی ہے بیچ کر ایمان بہت

روندے ہیں مراسم جو اخلاص پہ قائم تھے
بیچ کھائے ہیں سب نے ملک پاکستان بہت

بنیاد دین کو ہلائی ہیں مغرب کے تماشے دیکھ کر
پیسوں کے عوض بیچے ہیں آیات قرآن بہت

ووٹوں کے عوض ڈھونڈے نوٹوں کا نیا قانون
ضمیر کا سودا کر کے بدلے ہیں حکمران بہت

ڈھونڈے سے نہیں ملتے قدروں کا خیال کرنا
کیوں دستور جہاں مجھ کو کرتا ہے پریشان بہت

Rate it:
Views: 370
17 Feb, 2016
More Patriotic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets