دنیا بڑی منہ زور ہے سائیں
یہ بندہ کمزور ہے سائیں
یہاں کوئی کسی کے کام نہیں آتا
یہ نفسا نفسی کا دور ہے سائیں
کس کو من کا میت بنائیں
ہر کوئی یہاں چور ہے سائیں
میں کسی کو دل دے بیٹھا
عشق پہ کس کا زور ہے سائیں
اس کی پیاری چال کو دیکھ کے
پائلیں پہنتا مور ہے سائیں
ایسے مرد مجاہد کو جنت ملے گی
جو دو بیویوں کا شوہر ہے سائیں
آپ کی نظروں میں ہم چھوٹے سہی
دوستوں میں اپنی ٹہور ہےسائیں
اصغرکی شاعری کی دھوم مچا دے
تیری بزم کا بڑا شور ہے سائیں