دنیا کی حقیقت
Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti By: Ishraq Jamal Ashar Chishti, Karachi ہر شئے میں ہے تغیّر، اور بے ثبات دنیا
مکڑی کا ہے یہ جالا، دلدل صفات دنیا
نظروں کا ہے یہ دھوکا مثلِ سراب ہے یہ
فانی وجود اسکا، چند ساعتوں کی دنیا
پانی کا بلبلہ ہے کم تر و کم اثر ہے
اس سے نہ دل لگانا یہ عارضی ہے دنیا
ہر سُو لگائے اس نے مُکر و ریا کے پھندے
ناز و ادا سے اپنی بہکا رہی ہے دنیا
لیلٰی نہیں یہ ہرگز بوڑھی و بد شکل ہے
دھوکہ نہ اس سے کھانا یہ سازشی ہے دنیا
خونی ہے مثلِ سپرک یہ چوستی لہو ہے
نرغے میں اپنے لیکر پھر مارتی ہے دنیا
ظلم و ستم کے مہلک ہتھیاروں کی بدولت
کرنا یہ چاہتی ہے، حق کو شکار دنیا
حق کی شمع روشن جب بھی ہوئی کہیں پر
ظلمت کے گیسئوں کو پھیلا رہی ہے دنیا
سلجھے ہوئے جب اسکے چکر میں پھنس سکے نہ
الجھوں کو اپنے جال میں الجھا رہی ہے دنیا
ٹھوکر میں جس نے رکھا اسکی لگاوٹوں کو
اسکے مقابلے سے کترا رہی ہے دنیا
ہر گز نہیں یہ اشہر دل کی لگی کی خاطر
ایسا نہ ہو کہ تو بھی کہلائے یار دنیا
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






