دنیا کی روزی سے پرے کردے
تیری طلب ہے مجھ کو میرے رب
تیری چاہ میں کتنے منصور بنے
تو نا ملا سب کو، کسی کسی کو ملا
ایک بار ہی سہی کرم کی نگاہ کردے مالک
تو چھپا ہوا خزانہ ہے میرے مولٰی
بس ایک کرم کی غیب سے نگاہ کردے
میرا خالی کا سہ بھر دے
میں تیری ذات میں کھو جاؤں، فنا ہو جاؤں
تو مجھے مجھسے ہی اب جُدا کردے
میرا مولٰی مجھے اپنی عطا رضا کردے
میں تیرے رحم و کرم پر ہی رہوں
تو جیسا چاہتا ہے مجھے ایسا کردے
میرے مولٰی! اس دنیا کی روزی سے پرے کردے