دو دن کی ہے یہ زندگی
اک دن کو سچ، اک دن کو جھوٹ
اک دن سفر،اک دن منزل
یہ دن گزر جاتے ہیں یوں
جیسے قافلہ رکتا نہیں
اک دن کی قیمت کیا ہے
نہیں جانتے یہ بات ہم
کبھی خود کو آزمانہ زرا
کبھی اپنے دن کو سوچنا
کبھی اگلے دن کا سوچنا
تم سوچنا ہاں سوچنا