فضا سوگوار ہے تو دوش اپنا بھی ہے
راہ دشوار ہے تو دوش اپنا بھی ہے
رونا کیا ہے اب سفرِ طویل کا
دور منزل ہے تو دوش اپنا بھی ہے
زادِ راہ ہی نہ تھا اور عمر کٹ گئی
اگر نالاں ہے اب تو دوش اپنا بھی ہے
سلسلہ جاری رہے گا شب و روز کا
ہوئے جو بے خبر تو دوش اپنا بھی ہے
اگر ہوتا مصروفِ عمل اس جہاں میں “عابد“
نوحہ کناں ہے اب تو دوش اپنا بھی ہے