مری بےنام ہستی کا کوئی عُنوان ہو جائے
مرے مالک حضُوری کا کوئی سامان ہو جائے
یہاں پر زندگی کرنا کوئی مُشکل سی مُشکل ہے
کچھ ایسا ہو مرے رب زندگی آسان ہو جائے
مرے اعمال ہی جنت میں لے کر جائیں گے مُجھ کو
مگر اس بات پر پُختہ اگر ایمان ہو جائے
میں اپنے نفس کی تطہیر اُس لمحے میں کر ڈالوں
مرے دل میں گھڑی بھر کو جو تو مہمان ہو جائے
دلوں کے بھید سب معلوم ہیں تُجھ کو چھُپاؤں کیا
مرے بس میں مرے آقا مرا شیطان ہو جائے
میں اپنا آپ ڈھونڈھوں کس طرح خلقت کی کثرت میں
مرا چہرہ ہے بے چہرہ کوئی پہچان ہو جائے
تری مخلوق کی خدمت کا مُجھ کو حوصلہ دے دے
کہ شاید اس سے میرے درد کا درمان ہو جائے
دلوں کو فتح کرنے کی اگر بخشے مُجھے طاقت
تو یہ مُحتاج سُلطانوں کا بھی سلطان ہو جائے
خوشا،جنت مکیں کردے مرے اجداد کو یارب
مری اولاد پر بھی یہ ترا احسان ہو جائے
مرے دُکھ سُکھ کے ساتھی کو یہاں پر بھی صلہ دے دے
وہاں پر بھی یہی نسبت مری پہچان ہو جائے
مانگنے کا تو سلیقہ بھی نہیں آتا
بنا مانگے اگر دےدے تو کیسی شان ہو جائے
................ آمين ثم آمين يارب العالمين.............