رحمت کی گھٹا دیکھو ہر سو چھائی ہے
کیسی قیمتی یہ گھڑی پھر آئی ہے
جنت بھی تو آراستہ اب ہوئی ہے
کیا نظر کرم ہی حق نے فرمائی ہے
لو آیا ماہٍ رمضاں رت نے لی انگڑائی
ہر سو بارانِ رَحْمَت ہر سو بَہار آئی
اکثر حدیث میں ہے اس ماہ کی فضیلت
ہم پر عیاں ہو جائے اس ماہ کی حقیقت
یہ صبر کا مہینہ اس کا ہے بدلہ جنت
غم خواری کا مہینہ ہر ایک پر ہو شفقت
جس نے ادا کیا ہے اس میں تو فرض ویسے
وو غیر رمضاں کے تو سَتَّر ہی فرض جیسے
کوئی بھی روزہ دار کو افطار ہی کرا دے
اس کو ثواب ہوگا مانند روزہ دار کے
افطار کے کرانے کی نہ ہو کوئی وسعت
تو اک کھجور ہی ہو بس اس میں ہو بشاشت
موقوف ہی نہیں ہے کہ پیٹ بھر کھلانا
پانی ہو یا ہو لَسّی بس گھونٹ بھر پلانا
کر دے جو بوجھ ہلکا خادم غلام کا ہی
ہو مغفرت تو اس کی اور آگ سے خلاصی
نیکی میں کی ہے سبقت اس نے نجات پائی
جس میں خلوص نہ ہو اس نے ہے منہ کی کھائی
لو آیا ماہٍ رمضاں رت نے لی انگڑائی
ہر سو بارانِ رَحْمَت ہر سو بَہار آئی
طاعت کا آیا موسم غفلت سے اب ہو دوری
بخشش کا آیا موسم توبہ بھی ہو ضروری
روزے ہوں یا تراویح ان سب میں ہو بشاشت
کثرت سے ہو نوافل اور خوب ہو تلاوت
ہر لمحہ قیمتی ہو نہ وقت کا زیاں ہو
ہر لمحہ ذکر سے تر اپنی ہی تو زباں ہو
بڑھتے رہیں قدم بھی نیکی کی سمت اب تو
بچتے رہیں بدی سے اس کے لیے سعی ہو
ہو خوب اب سخاوت پھٹکے نہ ہی بخیلی
بے بس و بے کسوں کی دل جوئی بھی ضروری
ہوجائے دل مصفّٰی نیکی کی ہو حفاظت
مانگیں دعا میں اپنی سب کے لئے ہدایت
اپنے کریم رب پر ہر کوئی اب فدا ہو
اس نے حیات بخشی اس کا تو حق ادا ہو
نادم ہوں اب خطا پر بخشش کی ہو دہائی
پھر نہ ملے یہ ساعت کرلیں جو کچھ کمائی
لو آیا ماہٍ رمضاں رت نے لی انگڑائی
ہر سو بارانِ رَحْمَت ہر سو بَہار آئی