رنجشیں مِٹ بھی گیںٔ تو
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKرنجشیں مِٹ بھی گیںٔ تو کچھ گلہ رہ جاۓ گا
میرے اُس کے درمیاں اِک فاصلہ رہ جاۓ گا
رفتہ رفتہ بھولُ جاؤں گی اُسے میں ایک دِن
یاد کا باقی مگر کچھ سلسلہ رہ جاۓ گا
یہ مسافر دو گھڑی بس سوُۓ منزل ہیں رواں
سب چلے جایںٔ گے خالی راستہ رہ جاۓ گا
یونہی گر اِک دوسرے سے پھر بچھڑ جایںٔ گے ہم
ہو کے پھر کویٔ نہ کویٔ حادثہ رہ جاۓ گا
برگ ہوجایںٔ گے اِک دِن شاخ سے اپنی جدُا
راہ میں بوڑھا شجر تنہا کھڑا رہ جاۓ گا
قربتیں آجایںٔ گی جب فاصلوں کی قید میں
عکس مِٹ جایںٔ گے لیکن آیٔنٔہ رہ جاۓ گا
ہر طرف جب آندھیاں محشر بپا کر جایںٔ گی
چار سوُ پھر وحشتوں کا دایرٔہ رہ جاۓ گا
اُن کے خط کا آسرا عذراؔ اگر جاتا رہا
پھر ہمارے درمیاں کیا رابطہ رہ جاۓ گا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







