رہنے کو ٹھکانہ نہیں جاڑا سر کو آیا
Poet: Mahmood ul Haq By: Mahmood ul Haq, Lahoreرہنے کو ٹھکانہ نہیں جاڑا سر کو آیا
راہیں مشکل کٹتی نہیں تھکا سفر کو آیا
تو چل میں آیا بن کے تیرا خود کا سایہ
دیوانگی بنا تب ہوش جب صبر کو آیا
بدن اپنے کو ہاتھ اپنا ہی کھجاتا ہے
عشق بنا دل صحرا انتظارِ ابر کو آیا
ہنستے موجِ مستی، سوتے قفسِ ہستی
سازِ ردھم میں صنم حاضری قبر کو آیا
چلتا ہے کارواں سستاتا جب زمانِ جہاں
چاند چھپ جائے تو تارا بن کے ازہر کو آیا
کچے دھاگوں سے پروتا ایک لڑی میں ہر گھڑی
جمع اتنا کیا کہ ٹوٹنا من تو شر کو آیا
سوچتا ہوں تو آ یا اب میں چلا آؤں
سجدہ میں تو، میں رینگتا تیرے در کو آیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






