یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے
ساتھ چل موج صبا ہو جیسے
لوگ یوں دیکھ کے ہنس دیتے ہیں
تو مجھے بھول گیا ہو جیسے
عشق کو شرک کی حد تک نہ بڑھا
یوں نہ مل خدا ہو جیسے
موت بھی آئی تو اس ناز کے ساتھ
مجھ پر احسان کیا ہو جیسے
ایسے انجان بنے بیٹھے ہو جیسے
تم کو کچھ بھی نہ پتہ ہو جیسے
زندگی بیت رہی ہے دانش
ایک بے جرم سزا ہو جیسے