زندگی ظلمتوں کی ماری ہے
موت کہتی ہے میری باری ہے
عشق میں اِک غضب حسینہ سے
جیت کے ہم نے بازی ہاری ہے
شوخ چنچل جوانی رو رو کے
درد کے شہر میں گزاری ہے
اَن گنت خواب اِس میں ہیں پنہاں
آنکھ میری نہیں پٹاری ہے
مسکرا کر نچوڑ لیتا ہے
موجدِ وقت بھی مداری ہے