زندگی
Poet: نا ئلہ رانی By: Naila Rani, Karachiتجھ سے میرا اک سوال ہے زندگی۔۔۔۔؟
کیوں مقدر تیرا آخر زوال ہے زندگی۔۔۔؟
مانا کہ موت تجھ پہ غالب ہے ازل سے
مگر تو بھی تو خدا کا الہام ہے زندگی
وہ جو مٹ گئے تیری بقا کے لیئے
میرا بھی اک ایسا خواب ہے زندگی
پھولوں کی سیج ہے نہ کانٹوں کا بستر
اب میں سمجھی کہ خدا کا خیال ہے زندگی
فقط پیار ہے نہ تو نفرت کا گھر ہے
تجھے پیدا کرنا توازن ہر حال ہے زندگی
یو نہی بیٹھے بیٹھے جو دیکھا پرندوں کو اڑتے
رشک آ گیا مجھے بھی کہ کتنی آزاد ہے زندگی
میری قسمت میں بھی لکھ دے کوئ مقصدوامنگ
لگتا ہے مجھ کو کہ میری بیکار ہے زندگی
جینا ہو جیسے اک عذاب کی صورت
اور مرنا تو بہت ہی دشوار ہے زندگی
کہنا میرا تو بس یہ ہی ہے اے ساقی
اک رقت انگیز منظر کبھی شراب ہے زندگی
ادب سے جھک جا اس ہستی کے آگے نا ئلہ
کیونکہ رب کی نازل کردہ کتاب ہے زندگی
لکھی جو میں نے تجھ پہ اک ادنیٰ سی غزل
اس غزل میں ہی تیرا جواب ہے زندگی
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے







