جب تک قائم دم ہے لبوں پہ مسکان ہے آنکھوں میں نم ہے تاریکیاں عمیق ہیں روشنی مدھم ہے غم طویل تر ہیں اور خوشی کم ہے خرد ہے سخن ہے قرطاس ہے قلم ہے مَستی ہے جنون ہے پیمانہ پے رَم ہے زندگی تیرا بھرَم ہے جب تک قائم دم ہے