روز اول کی پھوٹتی ہوئی ردا کی طرح
عشق لا فانی ہے روداد کربلا کی طرح
میرے وجود کو چوما فلک کے تاروں نے
نطق معصوم سے نکلی ہوئی دعا کی طرح
دامن زیست کو جھلسا کے گزر جاتی ہیں
خواہشیں لو سے بھری سرپھری ہوا کی طرح
سانس کے موتیوں کے درمیاں سجائی ہوئی
موت آتی ہے نظر مجھکو اپسرا کی طرح
ہر سمے پاکئ داماں کی فکر ہے لاحق
زندگی مجھ سے الجھتی ہے زلیخا کی طرح