عبادت میں جب بندگی نہ رہی
پھر آسودہ کچھ زندگی نہ رہی
بہاروں سے جب رونقیں چھن گئیں
نظاروں میں رخشندگی نہ رہی
نگاہوں میں جب بے رخی آگئی
تو ہونٹوں پہ فرخندگی نہ رہی
تکبر سے جب سر اکڑنے لگے
جبینوں میں تا بندگی نہ رہی
حیاء کا جو دامن چھٹا ہاتھ سے
گناہ کرکے بھی شرمندگی نہ رہی