بار ہا مر مر کے ہم نے جی لیا
زندگی کا زہر ہم نے پی لیا
اب نہیں ہم کو جنوں کا احترام
آج پھر چاک گریباں سی لیا
بھول بیٹھے ہم جہاں کے سارے غم
جام جو نظروں سے اُن کی پی لیا
رو کے ہم نے دل کو ہلکا کر لیا
ہنس کے ہر آنسو کو ہم نے پی لیا
شمع اب تو آس ہے اُس کی مجھے
اُس کے بن جینا تھا جتنا جی لیا