زندگی کے بعد کی بھی کیا زندگی ھو گی
نہ خوف نہ ڈر نہ شکوہ نہ گلہ
نہ انتظار کی زحمت ن بے وفائ کا ڈر
نہ قرض دینے کی نوبت نہ قرض خواہ کی آمد
نہ بر تری کی خواہش نہ نہ کمتری کا خوف
نہ حاسدین کا ہجوم نہ آستین کے سا نپ
نہ وہ رات بھر کا جاگنا نہ وہ صبح کا انتظار
نہ کسی کا انتظار کرنا نہ کسی کو انتظار کرانا
نہ خواہشات کا جنجھٹ نہ زر کی ھوس
نہ زن کے مسائل نہ زمین کی خاہش
زندگی کے بعد کی بھی کیا زندگی ھوگی